“Achieving Physical and Spiritual Well-being through Positive Thinking with Dr. Herbs”
Introduction: The intricate relationship between an individual's thoughts, emotions, and overall well-being has been acknowledged across cultures and throughout history. As humans, we experience a duality between positive and negative thinking, impacting various facets of our lives. Dr. Herbs, a renowned institution dedicated to promoting holistic health, firmly believes in the immense significance of positive thinking and its profound influence on both physical and spiritual well-being.
The Power of Positive Thinking: Positive thinking acts as a transformative force, shaping an individual's life and outlook. When one embraces virtuous qualities such as honesty, kindness, and altruism, a deep sense of peace and contentment ensues. Dr. Herbs recognizes that positive thoughts contribute to a harmonious metabolic system, promoting overall health. The body's processes, from hunger regulation to quality sleep, function optimally, thereby reducing the likelihood of physical ailments and enhancing overall well-being.
Understanding the Pitfalls of Negative Thinking: Conversely, negative thinking gives rise to spiritual diseases, manifesting as anger, hatred, envy, and deception. Such negativity fosters insecurity and fear, making individuals vulnerable to physical ailments. Chronic negative thoughts can lead to insomnia, nervousness, fatigue, and digestive issues. Dr. Herbs emphasizes the importance of cultivating positive thinking to safeguard against such disorders and achieve holistic well-being.
The Adverse Effects of Substance Abuse: Dr. Herbs advocates for a wholesome lifestyle, which includes refraining from harmful substances. Substance abuse, such as alcohol or drugs, disrupts the natural equilibrium of the body, resulting in liver and gastrointestinal issues. The body requires a delicate balance of heat and moisture, but excessive substance intake disrupts this equilibrium, giving rise to an array of health problems. Emphasizing natural remedies and avoiding detrimental habits are essential for maintaining overall health.
The Distinction between Physical and Non-Physical Life: Dr. Herbs highlights the difference between a life free from chronic diseases and old-age ailments (physical life) and a life that necessitates medication for certain health conditions (non-physical life). By embracing health principles and adopting preventive measures, individuals can reduce their reliance on medication, leading to a higher quality of life and increased well-being.
Importance of Routine Health Tests: Vigilant attention to one's health is paramount, especially beyond the age of 40. Dr. Herbs strongly recommends regular health check-ups, encompassing comprehensive tests such as blood analysis, urinalysis, lipid profiles, and more. Early detection of potential health issues empowers individuals to take timely precautions, promoting a fulfilling and healthier life.
Embracing Humanity for Inner Peace: At the core of Dr. Herbs' philosophy lies the belief in humanity's power to foster peace and harmony. Embracing kindness, love, and compassion towards all beings, regardless of religion, nation, or race, promotes universal harmony. By adopting humanity as the guiding principle, we can eliminate hatred, paving the way for a peaceful world where health and well-being flourish.
The Inspirational Legacy of Hakeem Kamal (LATE) and Mr. Muhammad Ahmed Azad (LATE) and Sons: Dr. Herbs takes great pride in honoring the remarkable legacies of Hakeem Kamal (LATE) from Hamdard University Karachi, Pakistan. Hakeem Kamal's invaluable knowledge and contributions to the field of health and well-being continue to inspire generations. His teachings have become the guiding light for Dr. Herbs in its unwavering dedication to the well-being of humanity. The visionary efforts of Mr. Muhammad Ahmed Azad (LATE) and his sons have taken Dr. Herbs to new heights, touching thousands of lives and creating a positive impact on society. The transformation of countless lives is a testament to their indomitable spirit and the credit for the brand's success goes to their relentless efforts.
Conclusion: In conclusion, Dr. Herbs remains steadfast in promoting positive thinking as a fundamental pillar of physical and spiritual well-being. By nurturing a positive mindset and adhering to health principles, individuals can lead fulfilling lives and inspire others to do the same. Let us embrace humanity, following the profound teachings of Hakeem Kamal (LATE), and honoring the transformative legacy of Mr. Muhammad Ahmed Azad (LATE) and Sons. Together, we can work collectively to create a world where peace and wellness flourish.
REMEMBER US IN YOUR PRAYERS!
PEACE!
URDU TRANSLATION:
(جسمانی اور روحانی بیماریاں) انسان کی صحت اور بیماری کا تعلق اس کی مثبت اور منفی سوچ (Negative and Positive Thinking) سے ہے اور جس طرح ہر چیز کے (ضد) ہوتے ہیں اسی طرح دُنیا میں انسان کے مزاج کی دو خصلتوں کے درمیان ایک ضد موجود ہے۔ جیسے صحت/بیماری، اچھا/برا، نیک/بد، کمزور/طاقتور، پیار/نفرت، شرافت/ذلالت، بہادری/بزدلی، سخاوت/لالچ، صاف/گندا، شریف/بدمعاش، رمی/بختی، عقلمند/جاہل، سچا/جھوٹا، حلال/حرام، زندگی/موت، کامیابی/ناکامی، جنت/دوزخ۔ انسان کی پوری زندگی دو قسم کی سوچوں کے درمیان گھومتی ہے۔ اگر سوچ اچھی ہو تو صحت ملے گی اور اگر سوچ خراب ہو تو بیماری ملے گی کیونکہ انسان کے جسم میں ایسے کیمیکل موجود ہیں جو اسکی سوچ کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ قدرت نے انسان کو عجیب انداز سے ترتیب دیا ہے اور اُس کے وجود کے اندر ایک خاص قسم کا نظام چلایا ہے جو نیکی اور بدی پر قائم ہے۔ اگر انسان لوگوں سے اچھے اخلاق سے ملے، جھوٹ نہیں بولے، دھو کہ نہیں دے، کسی کا حق نہیں مارے، ظلم اور انتقام نہیں لے، اچھے کام کرتار ہے، پڑوسیوں کا خیال رکھے، قطع رحمی نہیں کرے، نیک عمل میں جلدی کرے، صدقہ وخیرات کرتا ہے اور اپنی حیثیت کو سامنے رکھ کر زندگی گزارے تو قدرت اُس کے دل میں سکون اور فکروں سے آزاد ایک پر کیف زندگی عطا کرتی ہے۔ اسکی اچھی سوچ تھی جس کی وجہ سے اس کے جسم میں کھنچاؤ کی صورت نہیں بنی اور جسم کا (Metabolic system) صحیح طور پر کام کرتا ہے اور انسانی صحت پر اُس کا اچھا اثر پڑتا رہا۔ بھوک اور نیند اچھی رہی، جسم میں تناؤ کی کیفیت نہیں بن سکی لیکن اگر اس کے برعکس سوچ Negative رہی تو پھر بیماری ملے گی جیسے ذہن کی مکاریاں، خود غرضی، خود فریبی، خود نمائی، جھوٹ لالچ، دھوکہ، منافقت جیسی سوچ ہوئی تو پھر قدرت اُس کو روحانی بیماریوں میں بھی مبتلا کردیتی ہے جیسے غصہ، نفرت، حسد، کینہ، عداوت، بغض، چغلخوری، نجس، غیبت، وہم وغیرہ۔ جب انسان اپنی بری خصلتوں کی وجہ سے لوگوں کو اپنا دشمن بنالیتا ہے تو پھر اُس کے دل میں ایک انجانہ خوف سا جاتا ہے جو آگے چل کر انتہائی خطرناک طریقے سے انسانی وجود سے چمٹ جاتا ہے اور یوں انسان ہر وقت اپنے آپ کو غیرمحفوظ سمجھنے لگتا ہے اور پھر سب سے بری روحانی بیماری وہم میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسی وہم کی وجہ سے اُسے ہر کوئی اپنا دشمن نظر آنے لگتا ہے اور اُس کو یہ وہم ہونے لگتا ہے کہ کوئی اُس کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے یا پھر مارنا یا جادو کرنا یا اُس کی جائیداد اور پیسوں کو چھینا یا قبضہ کرنا چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ ان ہی منفی سوچوں کی وجہ سے انسان روحانی بیماریوں سے آگے بڑھ کر جسمانی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے اور یہی سوچیں اُسے رات بھر جگاتی ہیں اور انسان بے خوابی (Insomnia) کا شکار ہو جاتا ہے، اعصابی نظام بگڑ جاتا ہے، ہر وقت کمزوری اور تھکن رہنے لگتی ہے، ڈائجسٹو سسٹم بگڑ جاتا ہے، جگر کے انزائم بگڑ جاتے ہیں، تیزابیت، گیس قبض، بواسیر، پیچش، ورم، السر، پیشاب کی جملہ بیماریاں جس کی وجہ سے پیشاب کی نالی میں جلن، تکلیف اور انفیکشن (UTI) کا ہونا وغیرہ وغیرہ۔ یہ منفی سوچیں انسان کو رات بھر جگاتی ہیں جس کی وجہ سے پورے بدن میں تناؤ، اعصابی کمزوری اور بے چینی (Anxiety) کی کیفیت ہو جاتی ہے اور اگر یہ کیفیت بڑھ جائے تو پھر انسان ڈپریشن میں چلا جاتا ہے (مایوسی، ہمت ہار دینا) یعنی اس کیفیت میں وہ ہی لوگ چلے جاتے ہیں جو اپنی منفی (Negative) سوچوں پر قابو نہیں پاتے۔ لہٰذا ان کا میٹابولک سسٹم بگڑ جاتا ہے۔ یہی وہ نظام ہے جو ہمارے اندر توانائی پیدا کرتا ہے دوسرے الفاظ میں ہمارا پورا جسم اس نظام کے زیر سایہ کام کرتا ہے۔ اس نظام کی کیمیائی یا طبعی تبدیلیوں میں بگاڑ آ جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان اکثر بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ جسم میں میٹابولزم کی خرابی سے چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پروٹین صحیح طور پر ہضم نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے غذا معدے میں رکنا شروع ہو جاتی ہے اور معدے کے چاروں اطراف میں چربی (Fats) جمع ہونی شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے موٹاپا شروع ہو جاتا ہے اور کولیسٹرول (Cholesterol) لیول بڑھ جاتا ہے اور یوں دل کی شریانوں میں تنگی ہونا شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون میں چربی کا اضافہ ہونا ہی بلڈ پریشر کی بیماری کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔ دور حاضر میں شوگر کی بیماری بھی بڑھ رہی ہے اور آج کی جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق (Research) نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ذہنی پریشانیاں، دباؤ، تناؤ، بے چینی سبب بن رہی ہیں شوگر (Diabetes) لاحق ہونے کا۔ لہٰذا اچھی اور مثبت (Positive) سوچ کا ہونا صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس لئے ہمیں روحانی اور جسمانی بیماریوں سے بچنا چاہیے اور صحت مند بننے کے اصول اپنانے چاہئیں۔ اسی میں ہماری صحت ہے۔
انتباہ: نشہ آور اشیاء کا استعمال جسم کیلئے بہت مضر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم کے اندر ایک حد تک گرمی اور خشکی ہوتی ہے جو انسانی بدن کیلئے ضروری ہے لیکن اگر وہ بڑھ جائے تو بہت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ شراب، چرس، افیون یا کسی اور چیز کا نشہ یعنی ہر نشہ معدے میں خشکی اور گرمی پیدا کرتا ہے اور یہ گرمی جب بڑھ جائے تو جگر کے انزائم بگڑ جاتے ہیں کیونکہ سیل کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل گرمی اور خشکی کی وجہ سے بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے جگر متاثر ہو جاتا ہے اور پھر معدہ، جگر، آنتیں کمزور ہو کر بیماری کے قریب ہو جاتی ہیں اور ویسے بھی پیٹ کی جملہ بیماریوں اور قبض کو "ام الامراض" کہتے ہیں یعنی بیماریوں کی ماں۔ نشہ کرنے والے کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے اور اس کی یادداشت کمزور ہو جاتی ہے اور بدن کے پورے اعضاء سن ہو جاتے ہیں اور جب جسم سُن رہنے لگتا ہے تو دل کی شریانوں میں خون کی سپلائی کم ہو جاتی ہے اور دل کی طرف بوجھ بڑھ جاتا ہے اور اگر نشہ کرنے والے کی یہ حالت ہر وقت رہے تو پھر فالج، لقوہ یا پھر دل کی مشکلات ہونے کے امکانات بہت حد تک قریب ہو جاتے ہیں۔
علاج: جگر، معدہ اور مثانے کی گرمی کو کم کرنے، یرقان اور پیشاب کی جلن کے لئے قدرتی علاج کے طریقے مندرجہ ذیل ہیں:
- تربوز، گنے کا رس، دہی کی پتیلی لسی اور لوکی کو پانی میں ابال کر چھان لیں اور پھر اس کا پانی استعمال کریں۔
- دوا میں شربت بزوری: دن میں تین بار خالی پیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ (قبض کے لئے)
- اطباء کی نظر میں قبض کا بہترین علاج پھل ہیں۔ پپیتا، آڑو، امرود، انگور، انجیر، اسپغول کی بھوسی وغیرہ۔
طبعی اور غیر طبعی: طبعی زندگی وہ ہوتی ہے جس میں کوئی دائمی بیماری وجود انسانی میں نہ پائی جائے اور طبعی زندگی کی کوئی عمر بھی نہیں جو ان ہو یا عمر رسیدہ اور اس کے برعکس غیر طبعی زندگی وہ ہے جس میں ادویات انسانی وجود کے ساتھ دائمی صورت اختیار کر لیں مثال کے طور پر اگر شوگر کا مریض اپنی روزانہ کی دوائیں چھوڑ دے تو کیا اس کی صحت قائم رہے گی یا بلڈ پریشر کا مریض اپنی روزانہ کی دوا لینا چھوڑ دے تو کیا اس کا مرض ختم ہو جائے گا اور اگر دل کا مریض جس کا بائی پاس ہو چکا ہو وہ اپنی دوائیں چھوڑ دے تو کیا اُس کے لئے بہتر ہے؟ تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان بیماریوں میں دوا لینا ضروری ہے اسی کو غیر طبعی زندگی کہتے ہیں لیکن مایوس نہ ہوں بلکہ جو زندگی بھی باقی ہے اسے صحت کے اصولوں کے مطابق گزاریں تو کم از کم بیماری میں کمی اور دوائیں میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی آگاہی دے سکتے ہیں کہ صحت کے اصول اپنائیں۔
جب انسان 40 سال کی عمر کراس کر جائے تو اسے چاہئے کہ اپنی جسمانی کیفیت اور صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے حفاظتی طور پر چند Routine Tests ضرور کریں جن میں CBC/ESR، Urine DIR، Blood Urea، Uric Acid، Lipids profile، Electrolyte، Creatinine، LFT، RBS، FBS وغیرہ شامل ہوں۔
گزارش: صحت حاصل کرنے کیلئے غم اور غصہ سے دور رہیں، نمی، پیار، آیا، اور ہمدردی کے ساتھ (چاہے مخلوق کسی بھی مذہب، قوم اور نسل سے ہو) بھلائی کے جذبے سے پیش آئیں تو قدرت صحت عطا فرمائے گی۔
انسان: لفظ "انس" سے بنا ہے اور "انس" کے معانی ہیں (پیار محبت، میل جول، ہمدردی)۔ اگر انسان اپنی سوچ کو مثبت بنا لے تو یہ ہی آدمی انسانیت کے مرتبے پر فائز ہو جائے گا اور انسانیت کے معانی ہیں (شرافت، اخلاق و تہذیب، شعور)۔ اگر ساری دنیا کی مخلوق انسانیت اختیار کر لے تو پھر ساری دنیا میں نفرتیں ختم ہو جائیں گی اور امن قائم ہو جائے گا۔ اگر ہم غور کریں تو یقیناً۔ (تم پر جو مصیبت بھی آتی ہے، تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آتی ہے اور بہت سے قصوروں سے وہ ویسے ہی در گزر کر جاتا ہے۔ (سورۃ الشوریٰ، آیت ۳۰، پارہ ۲۵ - اردو ترجمہ القرآن)
آپ کی دُعاؤں کا طالب: حکیم کمال (جامعہ ہمدرد کراچی، پاکستان) پیشکش: محمد احمد آزاد (مرحوم) و اہل خانہ